Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

درسِ ہدایت

ماہنامہ عبقری - جولائی 2009ء

محبت کا دامن محترم دوستو! اللہ جل شانہ، نے ہمیں عبادت کے لئے پیدا کیا ہے اور عبدیت کے لئے زندگی کے سانس دیئے ہیں۔ ایک ہے عبادت اور ایک ہے اس کی لذت ‘عبادت کی مثال ایسے ہے جیسے کھانا اور کھانے کی لذت علیحدہ چیز ہے۔ ہم ہر چیز کھا لیتے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ پیٹ بھی بھر ے اور ساتھ لذت بھی مل جائے۔ لذیز کھانے، ان میں مصالحے اور ان کو دیر تک پکانا، یہ ساری چیزیں لذت کے لئے ہوتی ہیں۔ اگر صرف پیٹ بھرنا ہو تو آٹے کو پانی میں گھول کر پینے سے بھی پیٹ بھر جائے گا ، سبزی کو کچا کھانے سے بھی پیٹ بھر جائے گا اور دال کو تھوڑا سا کھالیں تو بھی پیٹ بھر جائے گا لیکن ہم ذائقے کے لئے بھی کوشش کرتے ہیں کہ ذائقے ملیں۔ مجھ سے ایک صاحب کہنے لگے کہ یہ دنیا ہی ذائقے کی ہے۔ اتنے بڑے بڑے ہوٹل اور مہنگے سے مہنگے کھانے، یہ سب ذائقے ہی تو ہیں اور کیا ہیں؟ میرے دوستو!جس طرح چیزوں میں ہم ذائقے دیکھتے ہیںاسی طرح اعمال کے بھی ذائقے ہوتے ہیں اعمال کی بھی لذتیں ہوتی ہیں۔ نماز کی کیا لذت ہے، اللہ کی نافرمانی کی طرف بندہ متوجہ ہوا اور ایک طرف حکم متوجہ ہوا اب نافرمانی چھوڑ دی ،گناہ کو چھوڑ دیا اور اس چھوڑنے پہ جو دل پہ چوٹ لگی اس سے بھی ایک لذت ملتی ہے ایک ذائقہ ملتا ہے۔ جس طرح گناہ کرنے سے وقتی طور پہ کوئی ذائقہ ملتا ہے اسی طرح گناہ کے چھوڑنے سے اللہ ایک نور دیتا ہے۔ مجھ سے ایک نوجوان نے ایک بات کہی جو میرے دل پر لکھی ہوئی ہے۔کہنے لگا جب بھی میرا دل گناہ کی طرف مائل ہوتا ہے تو میں مجاہدہ کرتا ہوں، ضبط نفس کرتا ہوں، اللہ جل شانہ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ اس مجاہدے پر مجھے ایک نور ملتا ہے اور اس نور سے میں اللہ پاک کا دیدار کرتا ہوں۔ میرے محترم دوستو! نیکی کا نور ہے، نیکی کی لذت ہے اور نیکی کا اپنا ایک مزہ ہے‘ ہر چیز کی اپنی لذت، ہر چیز کا اپنا ذائقہ‘ اسی طرح نیکی کا بھی ذائقہ ہے، نیکی کا بھی مزہ ہے۔ کوئی مزہ مزہ نہیں کوئی خوشی خوشی نہیں تیرے بغیر زندگی ہے بیکار زندگی نہیں حضرت شاہ فضل الرحمن گنج مراد آبادی رحمتہ اللہ کی خدمت میں ایک فقیر رہتا تھا۔ اللہ اللہ کرتا تھااور اللہ اللہ سیکھتا تھا ۔ ایک دفعہ کہنے لگا حضرت اگر میرے پاس کوئی آدمی دودھ لے آتا ہے اور وہ پھیکا ہوتا ہے تو میں اللہ اللہ کرتا ہوں اور میرے اللہ اللہ کہنے سے دودھ کا ہر گھونٹ میٹھا ہو جاتا ہے۔ اللہ کی قسم! اللہ کے نام کا مزہ ہے لیکن ہم نے چکھا ہی نہیں اور چکھیں تو اس وقت جب اس کی کوشش کریں۔ آدمی جس چیز کی طلب کرتا ہے تو اس چیز کی کوشش کرتا ہے اورجس چیزکی کوشش کرتا ہے وہ چیز مل جاتی ہے خواہ وہ نیکی ہو یا برائی ہو، گناہ ہو یا معصیت ہو، عزت ہو یا ذلت ہو، اللہ جل شانہ، خلیل ہے۔ خلیل، حبیب، رفیق، صدیق یہ سب عربی میں دوستوں کے نام ہیں۔ خلیل بھی دوست کو کہتے ہیں، حبیب بھی دوست کو کہتے ہیں، رفیق اور صدیق بھی دوست کو کہتے ہیں۔ خلیل اس دوست کو کہتے ہیں جس کے درمیان کوئی خلا ہی نہ ہو اتنا ملا ہوا ہو ،اتنا قریب ہو ،اتنا قریب ہو کہ دونوں کے درمیان کوئی وقفہ ہی نہ ہو یا محدثین فرماتے ہیں کہ خلیل اس دوست کو کہتے ہیں جو کبھی ایک دوسرے سے جدا ہو ہی نہ سکیں اور جن کے جدا ہونے کا کوئی خیال ہی نہ کر سکے ۔اللہ جل شانہ ،نے اپنے فرشتوں کے سامنے اپنے دوست کی محبت کو بیان کیا کہ خلیل میرا دوست ہے تو فرشتوں نے عرض کی کہ یااللہ! پھر ہم تیرے دوست کا امتحان نہ لیں کہ وہ واقعی تیرا دوست بھی ہے یا نہیں۔ اب ایک فرشتہ انسانی شکل میں آیا۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام بکریاں چرا رہے تھے۔ قریب آکر اس فرشتے نے اللہ جل شانہ ،کا نام لیا اور بہت لذت سے لیا۔خود فرشتے کی زبان سے اللہ کا نام سوچو کیسے نکلا ہو گا؟ وہ گھڑی کیسی ہو گی؟ وہ منظر کیسا ہو گا ؟نام دوست کا، سننے والا بھی دوست، نام محبوب کا، سننے والا محب، اس فرشتے نے اللہ کا نام ایسے درد دل سے لیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام تڑپ اٹھے اور فوراً دیکھا کہ کون ہے ایک صاحب تھے اور انہوں نے اللہ جل شانہ کا نام لیا تھا تو ایک دم کہنے لگے کہ اس نام کو پھر لو تو فرشتے نے کہا اس نام لینے پر کچھ قیمت لگے گی۔ مفت میں نہیں لوں گا۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے پوچھا کیا قیمت لگے گی؟ فرشتے نے کہا جو کہ انسان کے روپ میں تھا، کہ آدھی بکریاں مجھے دے دو۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے کہا ٹھیک ہے تو نام لے۔ فرشتے نے پھراللہ کا نام لیا پھر مزہ آیا۔ الفت میں برابر ہے وفا ہو یا جفا ہو ہر چیز میں لذت ہے اگر دل میں مزہ ہو دل میں اللہ کے نام کا مزہ تھا، اللہ کے نام کی لذت تھی لہٰذا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا پھر کہو فرشتے نے دوبارہ اللہ کا نام لیا اور پوچھا اب کیا دیتے ہو؟ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے کہا باقی آدھی بکریاں بھی تیری پھر کہا کہ اب پھر اللہ کا نام لے فرشتے نے کہا اب تمہارے پاس دینے کو کیا ہے ساری بکریاں تو تم مجھے دے چکے ہو حضرت ابراھیم علیہ السلام نے کہا کہ میں تیرا غلام بن جاﺅں گا اور ان بکریوں کو چراﺅں گا بس تو ایک دفعہ پھر میرے محبوب کا نام لے۔ فرشتے نے کہا بس میں تو امتحان لینے آیا تھا یہ بکریاں تیری ہیں۔ واقعی تو رب کا خلیل ہے۔ میرے دوستو! چیزوں کے ذائقے اور چیزوں کی لذتوں کو حاصل کیا۔ اللہ جل شانہ، کی لذت کو نہ پایا۔ اللہ جل شانہ، کے نام کا ذائقہ، اللہ جل شانہ، کے نام کی لذت، اللہ جل شانہ ،کے نام کا سرور، اللہ کے نام کا مزہ کیا کمال ہے۔ لیکن یہ چیز مجاہدے کے بعد اور نفس کی قربانی کرنے سے ملے گی۔ حضرت آسیہ فرعون کی بیوی تھیں۔ اس اللہ والی خاتو ن کو اللہ کے نام کا مزہ مل گیا تھا اور آپ کو ضمنا ً ایک بات بتاتا چلوں۔ فرعون حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے ہی والا تھا کہ تھوڑا سا چوک گیا تھا۔ وہ کیسے؟ یہ جو اندر کی حب جاہ ہے کہ میں کچھ ہوںیہ چیز ہدایت سے بڑی دور کر دیتی ہے کہ میری بھی کوئی حیثیت ہے۔ اسی چیز نے تو شیطان کو ہدایت سے دور کیا۔(جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 887 reviews.